وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 14 اگست 2025 تک ڈیجیٹل ٹرانسفارم سے متعلق بنیادی ڈھانچے متعارف کروا دیں گے، جہاں بھی ڈیٹا بیس ہوگا، اسے اس نظام سے منسلک کیا جائے گا۔
سید امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ون پوائنٹ ایجنڈا پر بلایا گیا۔
قائمہ کمیٹی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 پر غور کیا گیا، ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے پیش کیا تھا۔
سیکریٹری آئی ٹی ض??ار ہشام خان نے بل پر بریفنگ دی اور بتایا کہ کوئی بھی جدید معاشرہ ڈیجیٹل اکنامی، ڈیجیٹل سوسائٹی اور ڈیجیٹل گورننس پر مشتمل ہوتی ہے، تعلیمی اداروں کی ڈگری ایچ ای سی تصدیق کروانا پڑتی تھی یا دیگر کام ایسے ہوتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا میں رائج طریقہ کار اور معیارات کا مطالعہ کرکے یہ نظام متعارف کررہے ہیں، عام آدمی کو اس ڈ??جیٹل ٹرانسفارمیشن کا فائدہ ہوگا۔
اجلاس کے دوران وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے بل پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ
یہ تاریخی کام پاکستان میں ہونے جارہا ہے، ریڈ ٹیپ اور دیگر چیلنج اس قانون سے ختم ہوسکے گا، بیوروکریٹس اور وزارتوں میں فائلوں کے پھنسنے والا رویہ ختم ہوگا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ہیلتھ سیکٹر میں اس نظام سے فائدہ ہوگا، کونسی بیماری کہاں پھیل رہی ہے، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ، ایف بی آر، لائسنسنگ ڈیپارٹمنٹ، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سب اس سے منسلک ہوں گے، ڈیپ منصوبہ کے لئے ورلڈ بنک نے 78 ملین ڈالر کا فنڈ دیا تھا۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈ ہیں جو اس نظام کو فوری موبلائز کریں گے،
نیشنل ڈیجیٹل کمیشن میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کو شامل کیا جائے گا کیونکہ یہ قومی کاز ہے، ڈیپ منصوبہ کے تحت یہ قانون تیار کیا گیا جس کے تحت یہ نظام بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست 2025 تک کوشش ہے کہ اس ڈ??جیٹل ٹرانسفارم سے متعلق بنیادی ڈھانچے ہم متعارف کروا دیں، جہاں جہاں ڈیٹا بیس ہوگا اسے اس سے منسلک کیا جائے گا، نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیٹا سینٹرز عوام کے پیسے سے الگ الگ نہیں بنایا جانا چاہے، ایک مرکزی ڈیٹا سینٹر ہونا چاہے، ہر وزارت اپنا اپنا ڈیٹا سینٹر بنا رہی ہے جسے بند ہونا چاہے، این ??ی سی ، نادرا ڈیٹا سینٹر ہے پرائیویٹ کا اپنا ڈیٹا سینٹر ہے۔
چیئرمین قائمہ کمی??ی سید امین الحق نے کہا کہ اس وقت الیکشن کمیشن کا تمام ڈیٹا این ??ی سی کے پاس ہے، شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ہونا چاہے جہاں ایک ڈیٹا ہی ہو۔